Friday, March 11, 2011

لتوں میں زیر سماعت مقدمات کے التواء کے باعث پاکستانی صحافی پچھلے پندرہ سال سے ویج بورڈ ایوارڈ کی سہولت سے محروم،ن



عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے التواء کے باعث پاکستانی صحافی پچھلے پندرہ سال سے ویج بورڈ ایوارڈ کی سہولت سے محروم، ایشین ہومن رائٹس کمیشن


اسلام آباد مارچ 12: ایشین ہومن رائٹس کمیشن (اے ایچ آر سی) نے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ ہائیکورٹ میں میڈیامالکان کی طرف سے ویج بورڈ ایوارڈ پر عملدرآمد کے خلاف دائرکی گئیں پٹیشنز کے فوری فیصلے کو یقینی بنائیں کیونکہ میڈیا مالکان نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر کے میڈیا نمائندگان اور کارکنان کو ساتویں ویج بورڈ ایوارڈ کے تحت ملنے والی تنخواہوں اور دیگر مراعات سے ابھی تک محروم کر رکھا ہے۔

ایشین ہومن رائٹس کمیشن نے صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وفاقی وزیر ہومن رائٹس رضا ربانی سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ ہائیکورٹ میں اے پی این ایس کی جانب سے ساتویں ویج بورڈ ایوارڈ کے خلاف دائر کیے گئے مقدمات کے فیصلے تک میڈیا نمائندگان اور کارکنان کیلئے خصوصی ریلیف پیکج کا اعلان کریں۔

اے ایچ آر سی نے ایک خط میں کہا ہے کہ انہیں یہ جان کر انتہائی افسوس ہوا ہے کہ مشرف کے فوجی دورحکومت میں میڈیا نمائندگان نے اعلیٰ عدلیہ کی بحالی کیلئے دل وجان سے حمایت کی، مگر عدالتوں کے ساتویں ویج بورڈ ایوارڈ کے فیصلے میں تاخیر سے محسوس ہوتا ہے کہ عدلیہ میڈیا مالکان کو نوازنا جبکہ میڈیا نمائندگان اور کارکنان کو ان کے حق سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ جب وہ عدالتیں جن سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ قوانین پر عملدرآمد کروائیں گی وہ بذات خود طاقتور اداروں کے دباؤ میں ہوں تو ان سے لوگوں کو انصاف کی توقع کیسے ہو سکتی ہے؟

اے ایچ آر سی نے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں یکے بعد دیگرے کئی بنچ بنائے گئے جس کی وجہ سے ویج بورڈ ایوارڈ کے مقدمات کی سماعت میں مزید پانچ سال خرچ ہو گئے مگر بھی تک کسی ایک بھی بنچ نے اس کیس کا فیصلہ نہیں سنایا۔ بعد ازاں جب سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس تاخیر کے خلاف درخواست دائر کی گئی تو سپریم کورٹ نے اگست 2009ء میں ماتحت عدالت کو ویج بورڈ ایوارڈ کیس کا فیصلہ 90دنوں میں کرنے کا حکم دیا مگر سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے عدالت عظمیٰ کے ان احکامات پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوسکا جبکہ اس کیس کے سلسلہ میں بنچوں کی تبدیلی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ستمبر 2010ء کو ہائیکورٹ نے ویج بورڈ ایوارڈ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا مگر آج تک اس محفوظ شدہ فیصلے کو سنایا نہیں گیا جس کا براہ راست فائدہ اخباری مالکان کو پہنچ رہا ہے جبکہ میڈیا نمائندگان مسلسل اپنے حق سے محروم چلے آرہے ہیں۔

میڈیا نمائندگان و کارکنان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ویج بورڈ ایوارڈ کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنانے میں مزید تاخیر کی گئی تو ہوسکتا ہے جس بنچ نے یہ فیصلہ محفوظ کیا ہے اس کو بھی تبدیل کر دیا جائے اور آنیوالے بنچ کو اس کیس کی نمٹانے میں مزید وقت اور قوت صرف کرنا پڑے۔

اے ایچ آر سی نے مزید کہا ہے کہ چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینٹ سے قراردادیں پاس ہونے کے باوجود میڈیا نمائندگان اور کارکنان کے ساتھ حقوق سے محرومی کا یہ سلوک مسلسل ہورہا ہے جو انتہائی افسوسناک امر ہے۔

ایشین ہومن رائٹس کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک کمیٹی تشکیل دے کر میڈیا ہاؤسز کا آڈٹ ہونا چاہیے تاکہ معلوم ہو کہ وہ قومی ترقی میں کس قدر حصہ دار ہیں۔ اے ایچ آر سی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اخبارات کو اشتہار فراہم کرتے وقت ان کے واجبات کی ادائیگی کو صحافیوں کو ویج بورڈ ایوارڈ کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی گے مشروط کرے۔ اس سلسلہ میں ایشین ہومن رائٹس کمیشن نے یونائیٹڈ نیشن کے آزادئ صحافت پر مقرر سپیشل نمائندہ کو علیحدہ خطوط بھی ارسال کئے ہیں۔

شمس الاسلام ناز
سیکرٹری جنرل
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس
0300-8665523, 0321-8665523

No comments:

Post a Comment